ہوا کے پردے میں کون ہے جو (افتخار عارف)

مکالمہ

ہوا کے پردے میں کون ہے جو چراغ کی لو سے کھیلتا ہے

کوئی تو ہو گا

جو خلعتِ انتساب پہنا کے وقت کی رو سے کھیلتا ہے

کوئی تو ہوگا

حجاب کو رمزِ نور کہتا ہے اور پرتو سے کھیلتا ہے

کوئی تو ہو گا

کوئی نہیں ہے

کوئی نہیں ہے

یہ خوش یقینوں کے خوش گمانوں کے واہمے ہیں

جو ہر سوالی سے بیعتِ اعتبار لیتے ہیں

اس کو اندر سے مار دیتے ہیں

تو کون ہے وہ جو لوحِ آبِ رواں پہ سورج کو ثبت کرتا ہے اور بادل

 اچھالتا ہے

جو بادلوں کو سمندر پر کشید کرتا ہے اور بطنِ صدف میں خورشید ڈھالتا ہے

وہ سنگ میں آگ، آگ میں رنگ، رنگ میں روشنی کے امکان

رکھنے والا

وہ خاک میں صوت، صوت میں حرف، حرف میں زندگی کے سامان

رکھنے والا

نہیں کوئی ہے

 کہیں کوئی ہے کوئی تو ہوگا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *