تمہارے لہجے میں جو گرمی و حلاوت ہے (اخترالایمان)

بنتِ لمحات

تمہارے لہجے میں جو گرمی و حلاوت ہے

اسے بھلا سا کوئی نام دو وفا کی جگہ

غنیمِ نور کا حملہ کہو اندھیروں پر

دیارِ درد میں آمد کہو مسیحا کی

رواں دواں ہوئے خوشبوؤں کے قافلے ہر سو

خلائے صبح میں گونجی سحر کی شہنائی

یہ اِک کہرا سا،  یہ دھند سی جو چھائی ہے

اِس التہاب میں، اِس سرمگیں اجالے میں

سوا تمہارے مجھے کچھ نظر نہیں آتا

حیات نام ہے یادوں کا،  تلخ اور شیریںن

بھلا کسی نے کبھی رنگ و وبو کو پکڑا ہے

شفق کو قید میں رکھا صبا کو بند کیا

ہر اِک لمحہ گریزاں ہے،  جیسے دشمن ہے

نہ تم ملو گی نہ میں، ہم بھی دونوں لمحے ہیں

وہ لمحے جا کے جو واپس کبھی نہیں آتے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *