میا! مت رو (منصورہ احمد)

میا! مت رو

میا! مت رو

کالی رات ہے

ناگن جیسی ڈسنے والی

بیراگی سناٹے اوڑھے سونے والی

میا! مت رو

ایسی گھور اندھیری رات میں مت رو

تو جانے کیوں یہ سمجھی ہے

تیرے آنسو

ناگن رات کو پتھرانے سے روک سکیں گے

میا! سسکی دھیرے سے لے

دیواروں کے اندر باہر

آوازوں پر برف جمی ہے

ایسی رات میں سسکی گونجی

تو کہرام سا شور اٹھے گا

!مت رو میا

کوئی نرالی بات نہیں ہے

اس دیوار کی دوسری جانب

لمحے نے کروٹ بدلی ہے

قیدی لفظوں کے باغی کو

پھر سے زنجیروں میں پرونے

آہنی بوٹوں کی ٹھوکر سے

لال لہو کے رنگ میں ڈوبی

مٹی سینہ چاک ہوئی ہے

مت رو میا! ایسی گھور اندھیری رات میں مت رو!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *