اِس کو نام جنوں کا دے لو، پیار کہو کہ دُلار کہو (ابنِ انشاء)

اِس کو نام جنوں کا دے لو، پیار کہو کہ دُلار کہو

 ایسا اور کسی کا دیکھا دل کا کاروبار؟ کہو

بستی میں دیوانہ سمجھو ، دشت میں ہم کو خوار کہو

اُن سے ایک نہ ایک بہانے ہونا تھا دو چار کہو

تم کیا سود و زیاں کی جانو ، تم جو اسے ایثار کہو

جان تو دیں پر جا ناں پائیں ، ہم کو دنیا دار کہو

اور کسی کے در پر جائیں چھوڑ کے ان کا دوار بھلا؟

ایسی اچھی آنکھوں والے کتنے ہیں سرکار کہو

تم نے حال ہمارا دیکھا؟ تم جو باغ و بہاراں میں

گُل کو چاک بداماں جانو ، نرگس کو بیمار کہو

بیچ بھنور کے منزل کرتے ہم تو یوں بھی پہنچیں گے

ایک ٹکے میں لے چلتے ہو مانجھی دریا پار کہو؟

اِنشا جی یہ فیض ہے کس کا ، کیا ہے اس کا نام و مقام

ہم تو رنگ تمہارا جانیں ، ایسے کب اشعار کہو!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *