کہتے ہو نہ دیں گے ہم ، دل اگر پڑا پایا (مرزا غالب)

کہتے ہو نہ دیں گے ہم ، دل اگر پڑا پایا

دل کہاں کہ گم کیجے، ہم نے مدعا پایا

عشق سے طبیعت نے زیست کا مزہ پایا

درد کی دوا پائی ، دردِ بے دوا پایا

دوستدارِ دشمن ہے ، اعتمادِ دل معلوم!

آہ بے اثر دیکھی ، نالہ نارسا پایا

سادگی و پُرکاری ، بیخودی و ہشیاری

حسن کو تغافل میں جرات آزما پایا

غنچہ پھر لگا کھلنے ، آج ہم نے اپنا دل

خوں کیا ہوا دیکھا ، گم کیا ہوا پایا

حالِ دل نہیں معلوم ، لیکن اس قدر یعنی

ہم نے بارہا ڈھونڈا تم نے بارہا پایا

شورِ پندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا

آپ سے کوئی پوچھے ، تم نے کیا مزہ پایا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *