یہی نہیں کہ فقط پیار کرنے آئے ہیں
ہم اک عمر کا تاوان بھرنے آئے ہیں
وہ اک رنگ مکمل ہو جس سے تیرا وجود
وہ رنگ ہم تیری شاخ میں بھرنے آئے ہیں
ٹھٹھر نہ جائیں ہم اس عجز کی بلندی پر
ہم اپنی سطح سے نیچے اترنے آئے ہیں
لگا رہے ہیں ابھی خیمے غم کی وادی میں
ہم اس پہاڑ سے دامن کو بھرنے آئے ہیں
تیرے لبوں کو ملی ہے شگفتگی گل کی
ہماری آنکھ کے حصے میں جھرنے آئے ہیں
نثار بندِ قبا کھولنا مُحل نہ تھا
سو ہم جمالِ قبا بند کرنے آئے ہیں