لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دن اور (مرزا غالب)

لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دن اور

تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور

مٹ جائے گا سر، گر ترا پتھر نہ گھسے گا

ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور

آتے ہو کل، اور آج ہی کہتے ہو کہ جاؤں

مانا کہ نہیں، اچھا، کوئی دن اور

جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گے

کیا خوب! قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور

ناداں ہو جو کہتے ہو کہ کیوں جیتے ہو غالب

قسمت میں ہے مرنے کی تمنا کوئی دن اور  

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *