ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے (اکبر الہ آبادی)

ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے

ڈاکا تو نہیں ڈالا چوری تو نہیں کی ہے

ناتجربہ کاری سے واعظ کی ہیں یہ باتیں

اس رنگ کو کیا جانے پوچھو تو کبھی پی ہے

اے شوق وہی مے پی، اے ہوش ذرا سو جا

مہمانِ نظر اس دم اک برقِ تجلی ہے

ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے

ہر سانس یہ کہتی ہے، ہم  ہیں تو خدا بھی ہے

سورج کو لگے دھبا فطرت کے کرشمے ہیں

بت ہم کو کہیں کافر اللہ کی مرضی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *