ہو گیا عشق تری زلفِ گرہ گیر کے ساتھ (اکبر الہ آبادی)

ہو گیا عشق تری زلفِ گرہ گیر کے ساتھ

سلسلہ دل کا ملا تھا اسی زنجیر کے ساتھ

لذتیں کرتی ہیں انسان کو اس دنیا میں ہلاک

زہر دیتی ہیں یہ ظالم شکر و شیر کے ساتھ

کھُل گیا مصحفِ رخسارِ بتانِ مغرب

ہو گئے شیخ بھی حاضر نئی تفسیر کے ساتھ

ناتوانی مری دیکھی تو مصور نے کہا

ڈر ہے تم بھی کہیں کھچ آؤ نہ تصویر کے ساتھ

میں ہوں کیا چیز جو اس طرز پہ جاؤں اکبر

ناسخ و ذوق بھی جب چل نہ سکے میر کے ساتھ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *