وہ صبر دے کہ نہ دے جس نے بےقرار کیا!
بس اب تمہیں پہ چلو ہم نے انحصار کیا
تمہارا ذکر نہیں ہے تمہارا نام نہیں
کیا نصیب کا شکوہ ہزار بار کیا
ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
جب اس نے وعدہ کیا، ہم نے اعتبار کیا
مال ہم نے دیکھا جو سکون و جنبش کا
تو کچھ سمجھ کے تڑپنا ہی اختیار کیا
مرے خدا نے مرے سب گناہ بخش دیئے
کسی کا، رات یوں میں نے انتظار کیا