دل میں اترے گی تو پوچھے گی جنوں کتنا ہے (شہریار)

دل میں اترے گی تو پوچھے گی جنوں کتنا ہے

نوکِ خنجر ہی بتائے گی کہ خون کتنا ہے

آندھیاں آئیں توسب لوگوں کو معلوم ہوا

پرچمِ خواب زمانے میں نگوں کتنا ہے

جمع کرتے رہے جو اپنے آپ کو ذرہ ذرہ

وہ یہ کیا جانیں بھکرنے میں فسوں کتنا ہے

وہ جو پیاسے تھے سمندر سے بھی پیاسے لوٹے

ان سے پوچھو کہ سرابوں میں فسوں کتنا ہے

ایک ہی مٹی سے ہم دونوں بنے ہیں لیکن

تجھ میں اور مجھ میں مگر فاصلہ یوں کتنا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *