بے وفا با وفا نہیں ہوتا (بشیر بدر)

بے وفا با وفا نہیں ہوتا

ختم یہ فاصلہ نہیں ہوتا

کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی

یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا

گفتگو ان سے روز ہوتی ہے

 مدتوں سامنا نہیں ہوتا

جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں

کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا

رات کا انتظار کون کرے

آج کل دن میں کیا نہیں ہوتا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *