ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا (بشیر بدر)

ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا

کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اس سے لپٹ کر رو لینا

اس کے بعد بھی تم تنہا ہو، جیسے جنگل کا رستہ

جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اس کے ہو لینا

کچھ تو ریت کی پیاس بجھاؤ جنم جنم کی پیاسی ہے

ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پاؤں بھگو لینا

ہم نے دریا سے سیکھی ہے پانی کی پردہ داری

اوپر اوپر ہنستے رہنا، گہرائی میں رو لینا

روتے کیوں ہو دل والوں کی قسمت ایسی ہوتی ہے

ساری رات یوں ہی جاگو گے دن نکلے تو سو لینا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *