میاں میں شیر ہوں شیروں کی غراہٹ نہیں جاتی (منور رانا)

میاں میں شیر ہوں شیروں کی غراہٹ نہیں جاتی
میں لہجہ نرم بھی کر لوں تو جھنجھلاہٹ نہیں جاتی

میں اک دن بے خیالی میں کہیں سچ بول بیٹھا تھا
میں کوشش کر چکا ہوں منہ کی کڑواہٹ نہیں جاتی

جہاں میں ہوں وہیں آواز دینا جرم ٹھہرا ہے
جہاں وہ ہے وہاں تک پاؤں کی آہٹ نہیں جاتی

محبت کا یہ جذبہ جب خدا کی دین ہے بھائی
تو میرے راستے سے کیوں یہ دنیا ہٹ نہیں جاتی

وہ مجھ سے بے تکلف ہو کے ملتا ہے مگر رانا
نہ جانے کیوں میرے چہرے سے گھبراہٹ نہیں جاتی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *