چمن اپنا لٹا کر بلبلِ ناشاد نکلی ہے (کلیم عاجز)

چمن اپنا لٹا کر بلبلِ ناشاد نکلی ہے

مبارکباد، تیری آرزو صیاد نکلی ہے

خدا رکھے سلامت تیری چشمِ بے مروت کو

بڑی بے درد نکلی ہے بڑی جلاد نکلی ہے

نکل کر دل سے آہوں نے کہیں رتبہ نہیں پایا

چمن سے جب بھی نکلی بوئے گل، برباد نکلی ہے

لبِ بام آکے تم بھی دیکھ تو لو کیا تماشا ہے

فغاں کی دوش پر لاشِ دلِ برباد نکلی ہے

پریشاں ہو کے جانِ زار کیا نکلی ہے سینے سے

کسی بے داد گر کی حسرتِ بے داد نکلی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *