اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو
غمِ جدائی میں یوں کیا نہ کرو
خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لئے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو
کچھ نہ ہو گا گلہ بھی کرنے سے
ظالموں سے گلہ کیا نہ کرو
ان سے نکلیں حکائتیں شاید
حرف لکھ کر مٹا دیا نہ کرو
اپنے رتبے کا کچھ لحاظ منیر
یار سب کو بنا لیا نہ کرو