نہ سہی گر انہیں خیال نہیں (حسرت موہانی)

نہ سہی گر انہیں خیال نہیں

کہ ہمارا بھی اب وہ حال نہیں

یاد انہیں وعدۃ وصال نہیں

کب کیا تھا یہی خیال نہیں

ایسے بگڑے وہ سن کے شوق کی بات

آج تک ہم سے بول چال نہیں

مجھ کو اب غم یہ ہے کہ بعد مرے

خاطرِ یار ہے ملال نہیں

دل کو ہے یاد شوق کا وہ ہنر

جس سے بڑھ کر کوئی ملال نہیں

ہم پہ کیوں عرضِ حالِ دل پہ عتاب

ایلچی کو کہیں زوال نہیں

آپ نادم نہ ہوں کہ حسرت سے

شکوۃ غم کا احتمال نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *