ہم حال انہیں یوں دل کا سنانے میں لگے ہیں (حسرت موہانی)

ہم حال انہیں یوں  دل کا سنانے میں لگے ہیں

کچھ کہتے نہیں پاؤں دبانے میں لگے ہیں

لاکھوں ہیں تِری دید کے مشتاق، مگرہم

محروم تجھے دل سے بھلانے میں لگے ہیں

اور ایسے کہاں حیرت و حسرت کے مرقعے

اے دل جو تِرے آئینہ خانے میں لگے ہیں

کہنا ہے انہیں یہ کہ نہ ہم ہوں گے مخاطب

پر کہتے نہیں زُلف بنانے میں لگے ہیں

قاتل تِرے دامن پہ مِرے خون کے دھبے

کچھ اور بھی خنجر سے چھٹانے میں لگے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *