بازوؤں ہی میں کوئی دم ہے نہ پتوار میں جان (افضل خان)

بازوؤں ہی میں کوئی دم ہے نہ پتوار میں جان

ٹھہرے پانی پہ کھڑی ناؤ کو منجدھار میں جان

تجھ کو معلوم ہی کیا قیس نگر کی رونق

مجھ کو صحرا میں نہیں ہجر کے بازار میں جان

اپنی دم تورٹی سانسیں بھی غزل کو دے دوں

یونہی ممکن ہے کہ آئے میرے اشعار میں جان

چھوڑ کر مجھ کو ترے صحن میں جا بیٹھا ہے

پڑ گئی جیسے ترے سایئہ دیوار میں جان

یہ پرندے ہیں کہ روحوں کا بسیرا سرِ شام

جب یہ آتے ہیں تو آ جاتی ہے اشعار میں جان

تجھ کو راس آئے گا میرا پسِ پردہ ہونا

میرے مرنے سے پڑے گی ترے دیوار کو جان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *