مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی (افضل خان)

مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی

محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی

ہوا کے خوف سے لپٹا ہوا ہوں خشک ٹہنی سے

کہیں جانا نہیں جانے کی تیاری نہیں کرنی

تحمل اے محبت! ہجر پتھریلا علاقہ ہے

تجھے اس راستے پر تیز رفتاری نہیں کرنی

ہمارا دل ذرا اکتا گیا تھا گھر میں رہ رہ کر

یونہی بازار آئے ہیں خریداری نہیں کرنی

غزل کو کم نگاہوں کی پہنچ سے دور رکھتا ہوں

مجھے بنجر دماغوں میں شجر کاری نہیں کرنی

وصیت کی تھی مجھ کو قیس نے صحرا کے بارے میں

یہ میرا گھر ہے اس کی چاردیواری نہیں کرنی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *