دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سے (جلیل عالی)

دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سے

کمرہ ویراں ہو جاتا ہے اک تصویر ہٹا دینے سے

بیتابی کچھ اور بڑھا دی اک جھلک دکھلا دینے سے

پیاس بجھے کیسے صحرا کی دو بوندیں برسا دینے سے

ہنستی آنکھیں لہو رلائیں کھلتے گل چہرے مرجھائیں

کیا پائیں بے مہر ہوائیں دل دھاگے الجھا دینے سے

ہم کہ جنہیں تارے بونے تھے ہم کہ جنہیں سورج تھے اگانے

آس لئے بیٹھے ہیں سحر کی جلتے دیئے بجھا دینے سے

عالی شعر ہو یا افسانہ یا چاہت کا تانا بانا

لطف ادھورا رہ جاتا ہے پوری بات بتا دینے سے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *