نہ سر میں سودا نہ دل میں آہیں نہ لب پہ ساقی فغاں رہے گی
یہی جو ساماں ہیں یہ نہ ہوں گے تو پھر محبت کہاں رہے گی
بنا چلا ڈھیر راکھ کا تو بجھا چلا اپنے دل کو لیکن
بہت دنوں تک دبی دبائی یہ آگ اے کارواں رہے گی
بہت سے تنکے چنے تھے میں نے نہ مجھ سے صیاد تو خفا ہو
قفس میں گر مر بھی جاؤں گا میں نظر سوئے اشیاں رہے گی
ہزار نقشِ قدم مٹا کر زمانہ آنکھوں میں خاک ڈالے
جو تجھ سے چھوٹے ہیں ان کو تیری تلاش اے کارواں رہے گی
اجل سُلا دے گی سب کو آخر کِسی بہانے تھپک تھپک کر
نہ ہم رہیں گے نہ تُم رہو گے نہ شاد یہ داستاں رہے گی