جہاں تک ہو بسر کر زندگی عالی خیالوں میں (شاد عظیم آبادی)

جہاں تک ہو بسر کر زندگی عالی خیالوں میں

بنا دیتا ہے کامل بیٹھنا صاحبِ حالوں میں

جو آنکھیں ہوں تو چشمِ غور سے اوراقِ  گل دیکھو

کسی کے حُسن کی شرحیں لکھی ہیں ان رسالوں میں

مِری آنکھون سے دیکھو حسنِ صورت کے علاوہ بھی

بہت سی خوبیاں ہیں اور بھی صاحبِ جمالوں میں

مِرے پہلو سے آخر اٹھ گیا غم خوار گھبرا کر

بہت مشکل ہے آکر بیٹھنا آشفتہ حالوں میں

خوشا وہ صدر ہیں جن کو جگہ وہ شاہِ خوباں دے

ہمارا ذکر کیا اے شاد! ہم ہیں خستہ حالوں میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *