لایا ہے دل پر کتنی خرابی
اے یار تیرا حسنِ شرابی
پیراہن اس کا ہے سادہ رنگیں
یا عکسِ مے سے شیشہ گلابی
پھرتی ہے اب تک دل کی نظر میں
کیفیت ان کی وہ نیم شرابی
وہ روئے زیبا ہے جانِ خوبی
ہیں وصف جس کے سارے کتابی
اس قیدِ غم پر قربان حسرت
عالی جنابی ، گردوں رکابی