اپنے جوار میں ہمیں مسکن بنا دیا
دشمن کو اور دوست نے دشمن بنا دیا
صحرا بنا رہا ہے وہ افسوں شہر کو
صحرا کو جس کے جلوے نے گلشن بنا دیا
تم لوگ بھی غضب ہو کہ دل پر یہ اختیار
شب موم کر لیا سحر آہن بنا دیا
مشاطہ کا قصور سہی سب بناؤ میں
اُس نے کیا نگہ کو بھی پُرفن بنا دیا
اظہارِ عشق اُس سے نہ کرنا تھا شیفتہ
یہ کیا کِیا کہ دوست کو دشمن بنا دیا