مانا سحر کو یار اُسے جلوہ گر کریں (مصطفیٰ خان شیفتہ)

مانا سحر کو یار اُسے جلوہ گر کریں

طاقت ہمیں کہاں کہ شبِ غم بسر کریں

آئے تو ان کو رنج، نہ آئے تو مجھ کو رنج

مرنے کی میرے کاش نہ ان کو خبر کریں

وہ دوست ہیں انہیں جو اثر ہو گیا تو کیا

نالے ہیں وہ جو غیر کے دل میں اثر کریں

طوفانِ نوح لانے سےا ے چشم فائدہ؟

وہ اشک بھی بہت ہیں اگر کچھ اثر کریں

اب کے ارادہ ملکِ عدم کا ہے شیفتہ

گھبرا گئے کہ ایک جگہ کیا بسر کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *