ہر لمحہ اگر گریز پا ہے
تو کیوں مرے دل میں بس گیا ہے
چلمن میں گلاب سنبھال رہا ہے
یہ تو ہے کہ شوخئی سبا ہے
جھکتی نظریں بتا رہی ہیں
میرے لیے تو بھی سوچتا ہے
میں تیرے کہے سے چپ ہوں لیکن
چپ بھی تو بیانِ مدعا ہے
ہر دیس کی اپنی اپنی بولی
صحرا کا سکوت بھی سدا ہے
اک عمر کے بعد مسکرا کر
تو نے تو مجھے رلا دیا ہے
اس وقت کا حساب کیا دوں
جو تیرے بغیر کٹ رہا ہے
ماضی کی سناؤں کیا کہانی
لمحہ لمحہ گزر رہا ہے
مت مانگ دعائیں جب محبت
تیرا میرا معاملہ ہے
رونے کو اب اشک بھی نہیں ہیں
یا عشق کو صبر آ گیا ہے
اب کس کی تلاش میں ہیں جھونکے
میں نے تو دیا بجھا دیا ہے
کچھ کھیل نہیں ہے عشق کرنا
یہ زندگی بھر کا رَت جگا ہے