ہم تجھ سے کس ہوس پہ فلک جستجو کریں
دل ہی نہیں رہا ہے جو کچھ آرزو کریں
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
سرتا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم
پر یہ کہاں مجال جو کچھ گفتگو کریں
ہر چند آئینہ ہوں پر اتنا ہوں ناقبول
منہ پھیر لے وہ جس کے مجھے روبرو کریں
ہے اپنی یہ صلاح کہ سب زاہدانِ شہر
اے درد آ کے بیعت دستِ سبو کریں