ہے غلط گر گمان میں کچھ ہے
تجھ سِوا بھی جہان میں کچھ ہے
دل بھی تیرے ہی ڈھنگ سیکھا ہے
آن میں کچھ ہے آن میں کچھ ہے
لے خبر ، تیغِ یار کہتی ہے
باقی اس نیم جان میں کچھ ہے
ان دنوں کچھ عجب حال ہے میرا
دیکھتا کچھ ہوں دھیان میں کچھ ہے
اور بھی چاہیے سو کہیے اگر
دلِ نامہربان میں کچھ ہے
درد تُو جو کرے ہے جی کا زیاں
فائدہ اس زیان میں کچھ ہے