تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی (پرنم الہ آبادی)

تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی

محبت کی راہوں میں اکر تو دیکھو

تڑپنے پہ میرے نہ پھر تم ہنسو گے

کبھی دل کسی سے لگا کر تو دیکھو

وفاؤں کی ہم سے توقع نہیں ہے

مگر ایک بار ازما کر تو دیکھو

زمانے کو اپنا بنا کر تو دیکھا

ہمیں بھی تم اپنا بنا کر تو دیکھو

خدا کے لیے چھوڑ دو اب یہ پردہ

کہ ہیں آج ہم تم نہیں غیرکوئی

شبِ وصل بھی ہے حجاب اس قدر کیوں

ذرا رُخ سے آنچل اٹھا کر تو دیکھو

جفائیں بہت کیں بہت ظلم ڈھائے

کبھی اک نگاہِ کرم اس طرف بھی

ہمیشہ ہوئے دیکھ کر مجھ کو برہم

مری جاں کبھی مسکرا کر تو دیکھو

جو الفت میں ہر اک ستم ہے گوارہ

یہ سب کچھ ہے پاسِ وفا تم سے ورنہ

ستاتے ہو دن رات جس طرح مجھ کو

کسی غیر کو یوں ستا کر تو دیکھو

اگرچہ کسی بات پر وہ خفا ہیں

تو اچھا یہی ہے تم اپنی سی کر لو

وہ مانے نہ مانے یہ مرضی ہے اُن کی

مگر ان کو پرنم منا کر تو دیکھو

تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی

محبت کی راہوں میں آ کر تو دیکھو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *