چہرے پہ ذرا زلف کو بکھراؤ کسی دن (پرنم الہ آبادی)

چہرے پہ ذرا زلف کو بکھراؤ کسی دن

منظر سحر وشام کا دکھلاؤ کسی دن

پھر زلف کی خوشبو سے مہک جائے گلستاں

زلفوں کو ہواؤں میں لہراؤ کسی دن

سورج کو گھٹاؤں سے نکلتے ہوئے دیکھوں

گیسو رُخِ روشن سے جو سرکاؤ کسی دن

رُخسار پہ بوندیں ہوں پسینے کی تمہارے

یوں شبنمی پھولوں میں نظر آؤ کسی دن

پھولوں کے حسیں ہار گلے لگتے ہیں جیسے

اِس طرح گلے اُن کے لگ جاؤ کسی دن

آؤں جو ملاقات کو میں دیکھ کے مجھ کو

باہوں کو مرے واسطے پھیلاو کسی دن

خوشیوں کی  کوئی حد نہ رہے جانِ تمنا

تم پیار سے پرنم کو جو اپناؤ کسی دن

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *