سب وا ہیں دریچے تو ہوا کیوں نہیں آتی (شبنم شکیل)

سب وا ہیں دریچے تو ہوا کیوں نہیں آتی

چپ کیوں ہے پرندوں کی صدا کیوں نہیں آتی

گل کھلنے کا موسم ہے تو پھر کیوں نہیں کھلتے

خاموش ہیں کیوں پیڑ ۔ صبا کیوں نہیں آتی

بے خواب کواڑوں پہ ہوا دیتی ہے دستک

سوئے ہوئے لوگوں کو جگا کیوں نہیں آتی

سنتے ہیں کہ منظر ہے بدلنے کو چمن کا

پھر اس کی گواہی کی ندا کیوں نہیں آتی

کیوں ایک سے لگتے ہیں یہاں اب سبھی موسم

خوشبو کسی موسم سے جدا کیوں نہیں آتی

سونا ہے مجھے اب تو وہی اوڑھ کے شبنم

میرے لئے پھولوں کی ردا کیوں نہیں آتی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *