اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
اب تو اس کی آنکھوں کے میکدے میسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈوگے ساغروں میں، جاموں میں
دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں ، میں ترے غلاموں میں
جس طرح شعیب اس کا نام چن لیا تم نے
اس نے بھی ہے چن رکھا ایک نام ناموں میں