تُو ہے تو تِرے طالبِ دیدار بہت ہیں
یوسف ہے سلامت تو خریدار بہت ہیں
پھر جائے خدائی تو بتوں سے نہ پھریں ہم
پتھر میں بھی اللہ کے اسرار بہت ہیں
وحدت کے طلب گاروں کو کثرت سے علاقہ
میں ایک ہوں، تو ایک ہے، اغیار بہت ہیں
باہر نہیں اس سلسہ سے اہلِ عدم بھی
وابستئہ موئے کمرِ یار بہت ہیں