سندر کومل سپنوں کی بارات گزر گئی جاناں (پروین شاکر)

سندر کومل سپنوں کی بارات گزر گئی جاناں

دھوپ آنکھوں تک آ پہنچی رات گزر گئی جناں

بھور سمے جس نے ہمیں باہم الجھائے رکھا

وہ البیلی ریشم ایسی بات گزر گئی جاناں

سدا کی دیکھی رات ہمیں اس بارملی تو چپکے سے

خالی ہات پہ رکھ کے کیا سوغات گزر گئی جاناں

کس کونپل کی آس میں اب تک ویسے ہی سرسبز ہو تم

اب تو دھوپ کا موسم ہے برسات گزر گئی جاناں

لوگ نہ جانے کن راتوں کی مرادیں مانگا کرتے ہیں

اپنی رات تو وہ جو تیرے سات گزر گئی جاناں

 اب تو فقط صیاد کی دلداری کا بہانہ ہے ورنہ

ہم کو دام میں لانے والی گھات گزر گئی جاناں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *