سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے (پروین شاکر)

سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے

دیکھوں تو نظر بدل رہا ہے

کیوں بات زباں سے کہہ کے کھوئی

دل آج بھی ہاتھ مل رہا ہے

راتوں کے سفر میں وہم سا تھا

یہ میں ہوں کہ چاند چل رہا ہے

ہم بھی ترے بعد جی رہے ہیں

اور تو بھی کہیں بہل رہا ہے

سمجھا کے ابھی گئی ہیں سکھیاں

اور دل ہے کہ پھر مچل رہا ہے

پہلی سی وہ روشنی نہیں اب

کیا درد کا چاند ڈھل رہا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *