جس طرح ترکِ تعلق پہ ہے اصرار اب کے (مصطفیٰ زیدی)

شہناز

جس طرح ترکِ تعلق پہ ہے اصرار اب کے

ایسی شدت تو مرے عہدِ وفا میں بھی نہ تھی

میں نے تو دیدہ و دانستہ پیا ہے وہ زہر

جس کی جرات صفِ تسلیم و رضا میں بھی نہ تھی

تو نے جس لہر کی صورت سے مجھے چاہا تھا

ساز میں بھی نہ تھی وہ بات، صبا میں بھی نہ تھی

بے نیاز ایسا تھا میں دشتِ جنوں میں کھو کر

مجھ کو پانے کی سکت ارض و سما میں بھی نہ تھی

اور اب یوں ہے کہ جیسے کبھی رسمِ اخلاص

مہ نشینوں میں تو کیا، ہم فقراء میں بھی نہ تھی

بے وفائی کی یہ مشترکہ نئی آسائش

دلِ پُر خوں میں بھی اور رنگِ حنا میں بھی نہ تھی

نہ تو شرمندہ ہے دل اور نہ حنا خوار اب کے

جس طرح ترکِ تعلق پہ ہے اصرار اب کے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *