ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے
رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے
تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھا اور بھی سہارے تھے
جب وہ لعل و گہر حساب کئے
جو ترے غم نے دل پہ وارے تھے
میرے دامن آگرے سارے
جتنے طشتِ فلک پہ تارے تھے
عمرِ جاوید کی دعا کرتے
فیض اتنے وہ کب ہمارے تھے
Shahryar