اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے (عبد الحمید عدم)

اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے

دل کی آہٹ سے تِری اواز آتی ہے مجھے

جھاڑ کر گردِ غمِ ہستی کو اڑ جاؤں گا میں

بےخبر ایسی بھی اک پرواز اتی ہے مجھے

یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج

ایک پہچانی ہوئی اواز آتی ہے مجھے

کس نے کھولا ہے ہوا میں گیسوؤں کو ناز سے

نرم رو برسات کی آواز آتی ہے مجھے

اس کی نازک انگلیوں کو دیکھ کر اکثر عدم

ایک ہلکی سی صدائے ساز آتی ہے مجھے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *