مِری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں (شکیل بدایونی)

مِری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں

جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں

مجھے راس آئیں خدا کرے یہی اشتباہ کی ساعتیں

انھیں اعتبارِ وفا تو ہے مجھے اعتبارِ ستم نہیں

وہی کارواں وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے

مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں

 نہ وہ شان جبرِ شباب ہے نہ وہ رنگِ قہرِ عتاب ہے

دلِ بے قرار پہ اِن دِنوں ستم یہی کہ ستم نہیں

نہ فنا مِری نہ بقا مِری   مجھے اے شکیل نہ ڈھونڈیے

میں کسی کا حسنِ خیال ہوں مِرا کچھ وجود و عدم نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *