یوں تو
اوروں کو بھی ہر ممکنہ نعمت دی ہے
دینے والے نے مُجھے کرب کی دولت دی ہے
کیا نہیں یہ بھی مشیت کی وسیع القلبی
مُجھ کو ہر غم کے برتنے کی اجازت دی ہے
زندگی کا کوئی احسان نہیں ہے مُجھ پر
میں نے دُنیا میں ہر اِک سانس کی قیمت دی ہے
کس نے حق چھیننا سکھلایا جہاں والوں کو
کس نے ہر شخص کو اِک طرزِ بغاوت دی ہے
صُبح دم کس نے جلائے ہیں گُلستاں میں
چراغ
کس نے شبنمؔ کے شراروں کو حرارت دی ہے