مٹ گیا جب مٹنے والا پھر سلام آیا تو کیا
دل کی بربادی کے بعد ان کا پیام آیا تو کیا
مٹ
گئیں جب سب امیدیں مٹ گئے جب سب خیال
اس گھڑی گر نام اور لیکر پیام آیا تو کیا
اے
دل نادان مٹ جا تو بھی کوئے یار میں
پھر میری ناکامیوں کے بعد کام آیا تو کیا
کاش!
اپنی زندگی میں ہم وہ منظر دیکھتے
یوں سرے تربت کوئی محشرخرام آیا تو کیا
آخری
شب دید کے قابل تھی ‘بسمل’ کی تڑپ
صبح دم کوئی اگر بالائے بام آیا تو کیا