ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا (غلام ہمدانی مصحفی)

ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا

کبھی اس سے بات کرنا، کبھی اس سے بات کرنا

تجھے کس نے روک رکھا، ترے جی میں کیا یہ آئی

کہ گیا تو بھول ظالم، ادھرالتفات کرنا

ہوئی تنگ اس کی بازی، مری چال سے تو رخ پھیر

وہ یہ ہمدموں سے بولا کوئی اس کو مات کرنا

یہ زمانہ وہ ہے جس میں ہیں بزرگ و خورد جتنے

انہیں فرض ہو گیا ہے گلئہ حیات کرنا

جو سفر میں ساتھ ہوں ہم تو رہے یہ ہم پہ  قدغن

کہ نہ منہ کو اپنے ہرگز طرفِ قنات کرنا

یہ دعائے مصحفی ہے، جو اجل بھی اس کو آوے

شبِ وصل کو تو یارب ، نہ شبِ وفات کرنا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *