دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں (انشااللہ خاں انشا)

دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں

کہ ابھی عرش کو چاہیں تو ہلا سکتے ہیں

حضرتِ دل تو بگاڑ آئے ہیں اس سے لیکن

اب بھی ہم چاہیں تو پھر بات بنا سکتے ہیں

شیخی اتنی نہ کر اے شیخ ! کہ رندانِ جہاں

انگلیوں پر تجھے چاہیں تو نچا سکتے ہیں

تو گروہِ فقرا کو نہ سمجھ بے جبروت

ذاتِ مولا میں یہی لوگ سما سکتے ہیں

چارہ گر اپنے تو مصروف بہ دل ہیں لیکن

کوئی تقدیر کے لکھے کو مِٹا سکتے ہیں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *