سرِ شام اس نے منہ سے جو رخِ نقاب الٹا (غلام ہمدانی مصحفی)

سرِ شام اس نے منہ سے جو رخِ نقاب الٹا

نہ غروب ہونے پایا وہیں آفتاب الٹا

مہِ چار دہ کا عالم میں دکھاؤں گا فلک کو

اگر اُس نے پردۃ منہ سے شبِ ماہتاب الٹا

جو ہیں آشنائے مشروب وہ کسی سے ہوں نہ سائل

اسی واسطے رہے ہے قدحِ حباب الٹا

جو خفا ہوا میں جی میں کسی بات پر شبِ وصل

سحر اٹھ کے میرے آگے وہی اس نے خواب الٹا

میں عجب رسم یہ دیکھی ، مجھے روزِ عیدِ قرباں

وہی ذبح بھی کرے اور وہی لے ثواب الٹا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *