اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا (داغ دہلوی)

اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا

یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا

تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آ جائے

میں سناؤں جو کبھی دل سے فسانہ دل کا

نگہِ یار نے کی خانہ خرابی ایسی

نہ ٹھکانا ہے جگر کا، نہ ٹھکانا دل کا

پوری مہندی بھی لگانی نہیں آتی اب تک

کیوں کر آیا تجھے غیروں سے لگانا دل کا

 غنچہ و گل کو بھی وہ مٹھی میں لیے آتے تھے

میں نے پوچھا تو کیا مجھ سے بہانا دل کا

ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ

ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا

بعد مدت کے یہ داغ سمجھ میں آیا

وہی دانا ہے، کہا جس نے نہ مانا دل کا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *