خط میں لکھے ہوئے رنجش کے پیام آتے ہیں (داغ دہلوی)

خط میں لکھے ہوئے رنجش کے پیام آتے ہیں

کس قیامت کے یہ نامے مِرے نام آتے ہیں

تو سہی حشر میں تجھ سے جو نہ یہ کہوادوں

دوست وہ ہوتے ہیں جو وقت پر کام آتے ہیں

راہرو راہِ محبت کا خدا حافظ ہے

اس میں دو چار بہت سخت مقام آتے ہیں

صبر کرتا ہے کبھی اور تڑپتا ہے کبھی

دلِ ناکام کو اپنے  یہی کام آتے ہیں

رسمِ تحریر بھی مِٹ جائے یہی مطلب ہے

اُن کے خط میں مجھے غیروں کے سلام آتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *