لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے (داغ دہلوی)

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

جو زمانے کے ستم ہیں وہ زمانہ جانے

تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے

تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے  انداز

وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے

انہیں قدموں نے تمہارے انہی قدموں کی قسم

خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے

دوستی میں تری درپردہ ہمارے دشمن

اس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *