اب دل ہے مقام بے کسی کا (داغ دہلوی)

اب دل ہے مقام بے کسی کا

یوں گھر نہ تباہ ہو کسی کا

کس کس کو مزا ہے عاشقی کا

تم نام تو لو بھلا کسی کا

پھر دیکھتے عیش آدمی کا

بنتا جو فلک میر خوشی کا

گلشن میں ترے لبوں نے گویا

رس چوس لیا کلی کلی کا

لیتے نہیں بزم میں مرا نام

کہتے ہیں خیال ہے کسی کا

جیتے ہیں کسی کی اس پر ہم

احسان ہے ایسی  زندگی کا

بنتی ہے بری کبھی جو دل پر

کہتا ہوں برا ہو عاشقی کا

ماتم سے مرے وہ دل میں خوش ہیں

منہ پر نہیں نام بھی ہنسی کا

اتنا ہی تو بس کسر ہے تم میں

کہنا نہیں مانتے کسی کا

ہم بزم میں ان کی چپکے بیٹھے

منہ دیکھتے ہیں ہر آدمی کا

روکیں انہیں کیا کہ ہے غنیمت

آنا جانا کبھی کبھی کا

ایسے سے جو داغ نے نباہی

سچ ہے کہ یہ کام تھا اسی کا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *