نہ کٹتی ہم سے شب جدائی کی (مومن خان مومن)

نہ کٹتی ہم سے شب جدائی کی

کتنی ہی طاقت آزمائی کی

رشک دشمن بہانہ تھا سچ ہے

میں نے ہی تم سے بے وفائی کی

کیوں برا کہتے ہو بھلا ناصح

میں نے حضرت سے کیا برائی کی

دام عاشق ہے دل وہی نہ ستم

دل کو چھینا تو دل ربائی کی

گر نہ بگڑو تو کیا بگڑتا ہے

مجھ میں طاقت نہیں لڑائی کی

گھر تو اس ماہ وش کا دور نہ تھا

لیکن طالع نے نارسائی کی

دل ہوا خوں خیال ناخن یار

تو نے اچھی گرہ کشائی کی

مومن آؤ تمہیں بھی دکھلا دوں

سیر بت خانہ میں خدائی کی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *